302

میرے پسندیدہ۔۔
اس صفحہ کو پسند کرنے کے لیے لاگ ان کریں۔- اگست
2006
گزشتہ برس 14؍ ستمبر 2005ء مجلس التحقیق الاسلامی میں 'مجلس فضلاء جامعہ لاہورالاسلامیہ' کی بنیاد رکھی گئی ۔ اس سلسلے کا دوسرا اجلاس 11؍دسمبر 2005ء اور تیسرا اجلاس 7؍ مئی 2006ء بمطابق9ربیع الثانی1427ھ کو اسی مقام پرمنعقد ہوا جس میں حضرت مولاناحافظ عبدالرحمن مدنی (رئیس جامعہ لاہور الاسلامیہ ورئیس مجلس التحقیق الاسلامی) کی زیر صدارت درج ذیل فضلاے جامعہ نے شرکت کی
- اگست
2006
1979ء میں نفاذِ شریعت کے پیش نظرپانچ آرڈیننس جاری کئے گئے تھے جن میں سے آرڈیننس نمبرVIIجرمِ زنا سے متعلق ہے اور جرمِ قذف (تہمت ِزنا) وغیرہ سے تعلق رکھنے والا آرڈیننسVIIIہے۔ اس وقت جرمِ زنا آرڈیننس نمبرVIIزیر بحث ہے اور کسی قدر جرمِ قذف آرڈیننس VIII...جو مستقل قانون ہے... کو بھی لپیٹ میں لیا جارہا ہے۔
- اگست
2006
جادو کے ذریعے مسلمان کی شکل تبدیل کرنا؟
سوال: کیا جادو کے ذریعہ کسی کو گدھا بنایا جاسکتا ہے یا نہیں؟ اور کیا جادوگر کسی مؤمن آدمی کو ذلیل و خوار کرسکتا ہے یا نہیں؟
جواب: بعض جادوگر اس بات کے دعویدار ہیں کہ وہ انسانوں کی صورت کو حیوانوں کی شکلوں میں تبدیل کرنے پر قادر ہیں جبکہ حقیقت ِحال اس کے برعکس ہے۔ یوں بھی اہل علم نے ایسے شخص کو کافر قرار دیا ہے، تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو تفسیر قرطبی :2؍45مؤمن کو جادو کے ذریعہ کوئی جادوگر ذلیل و خوار نہیں کرسکتا، مگر اس کی کوتاہی کی وجہ سے بعض دفعہ ایسی صورت پیدا ہوسکتی ہے۔
- اگست
2006
یہ خلل دماغ کا ہے یا کسی کی مہرہ بازی کہ مصوری ہے جائز، ہے حلال نَے نوازی
یہ تو بات غیر کی تھی جو تری زباں سے نکلی کہ جہاد کرنے والے نہ شہید ہیں نہ غازی
- اگست
2006
قرآنِ کریم کے اوّل مخاطب صحابہ کرامؓ ہیں ، اور ایک کلام اسی وقت ہی بلیغ ومبین کہلا سکتا ہے جب وہ اپنے اوّل مخاطبین کی سمجھ میں آئے، وگرنہ اس کے اِبلاغ میں نقص ماننا پڑے گا۔ اس لحاظ سے صحابہ کرامؓ کی قرآن فہمی کو دیگر اہل علم پر کئی پہلوئوں سے ترجیح حاصل ہے۔ صحابہ کرامؓ کی قرآن فہمی کے تین مرحلے ہیں اور تینوں کے احکام مختلف ہیں : a جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ فلاں آیت اس واقعہ کے بارے میں نازل ہوئی تو اس واقعہ کے تعین،حقیقت اورکیفیت کے بارے میں صحابہ کا موقف حجت ہے
- اگست
2006
حدود قوانین کے حوالے سے پاکستان کے ایک بڑے ابلاغی گروپ کی طرف سے شروع کی گئی مہم بڑی تیزی سے اپنے منطقی انجام کی طرف بڑھ رہی ہے۔ تین ماہ سے اس گروپ کے ذرائع ابلاغ لگاتار حکومت کو اس امر کی یاددہانی کروا رہے ہیں بلکہ دوسرے لفظوں میں اس پر دبائو بڑھاتے جارہے ہیں کہ ''پارلیمنٹ آخر کب سوچے گی؟''