- اکتوبر
حدیث سے انحراف اور قرآن میں تحریف!
مسٹر غلام احمد صاحب پرویز کے نظریات کا پرچارک ماہنامہ"طلوع اسلام" جس کا مشن ہی اسلامی مسلمات کا انکار اور ان کی دوراز کارکیک تاویلات ہے۔
- جون
افسوس ہے کہ 26 محرم الحرام 1420ھ، مطابق 13 مئی 1999ء بروز جمعرات عالم اسلام کی عظیم علمی شخصیت اور سعودی عرب کے مفتی اعظم سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز ریاض میں انتقال فرما گئے ۔۔۔ انا لله انا اليه راجعون !! دوسرے دن بروز جمعۃ المبارک خانہ کعبہ میں ان کی نمازِ جنازہ پڑھی گئی اور جنة المعلىٰ کے مشہور اور تاریخی قبرستان میں اُن کی تدفین عمل میں آئی۔ علاوہ ازیں سعودی عرب سمیت پورے عالم اسلام کے ہر شہر اور قریے میں شیخ مرحوم کی نماز جنازہ غائبانہ ادا ہوئی اور ان کی مغفرت اور رفع درجات کے لئے دعا کی گئی۔ پاکستان میں بھی ہر جگہ بڑی بڑی مساجد اہل حدیث میں نمازِ جنازہ غائبانہ کا اہتمام کیا گیا۔اس سلسلے میں لاہور میں جامع مسجد قدس اہل حدیث چوک دالگراں میں سب سے بڑا اجتماع ہوا، جس میں مولانا حافظ عبدالرحمٰن مدنی صاحب نے مرحوم کی نمازِ جنازہ پڑھائی اور اُن کی دینی، ملی اور علمی خدمات پر روشنی ڈالی۔
- اپریل
- نومبر
- ستمبر
20اور21اگست کی درمیانی رات کو امریکہ نے افغانستان کےمتعددمقامات پر اور سوڈان کی ایک دواساز فیکٹری پر بمباری کرکے جس بربریت بہمیت اور دہشت گردی کابدترین مظاہر ہ کیا ہے وہ عالم اسلام کی آنکھیں کھول دینے کیلئے کافی ہونا چاہئے ۔امریکہ نے اس درندگی کامظاہر کرکے
- اگست
اس مسئلے پر تین جنگیں بھی ہو چکی ہیں لیکن یہ مسئلہ جوں کا توں ہے۔ اس کی ایک وجہ تو قابض ملک بھارت کا وہ رویہ ہے جو عدل و انصاف کے مسلمہ اُصولو ں اور بین الاقوامی ضابطوں کے سراسر خلاف ہے۔ دوسرے، استعمال ملکوں کے مفادات ہیں جو اس وقت قوت کے نشے میں مخمور دنیا کے چودھری بنے ہوئے ہیں، وہ اس کے حل میں رکاوٹ ہیں۔ وہ نہیں چاہتے کہ یہ مسئلہ پاکستان کی خواہش کے مطابق حل ہو۔ تیسرے، بھارت جو نسبتا پاکستان سے بڑا ملک ہے اور کافر ہے، بینُ الاقوامی طاقتیں اسے ناراض کرنا پسند نہیں کرتیں، بلکہ اس کی ناز برداری میں لگی رہتی ہیں۔ چوتھے، خود پاکستانی حکمرانوں کا رویہ بھی اس میں رکاوٹ چلا آ رہا ہے، جس کی مختصر تفصیل حسبِ ذیل ہے:
ہمارے پاکستانی حکمران بدقسمتی سے جہاد کی اہمیت اور جذبے سے عاری ہی رہے ہیں۔
- جون
- مئی
- ستمبر
- نومبر
کانفرنس کی تین زبانیں تھیں۔(اردو،عربی اور انگریزی)ان تین زبانوں میں سے کسی بھی زبان میں تقریر یا مقالہ پیش کیا جاسکتا تھا،تینوں زبانوں میں بیک وقت ترجمے کی سہولت موجود تھی۔یعنی عربی تقریر یا مقالے کا اردو اور انگریزی ترجمہ اور اسی طرح انگریزی تقریر کا اردو،عربی اور اردو تقریر کا عربی اور انگریزی میں ترجمے کا انتظام تھا۔اس طرح کسی بھی زبان میں تقریر ہوتی،تمام شرکاءاس سے مستفید ہوسکتے تھے۔یوں نمائندگی اور وسیع انتظامات کے اعتبار سے بلاشبہ یہ ایک بین الاقوامی کانفرنس تھی۔
- اپریل
- مارچ
- مارچ
- جنوری
- ستمبر
- مئی
- جون
خبر:ویسے تو ہر واقعے کی اطلاع اور حکایت کو کہا جاتا ہے۔مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کے لئے بھی ائمہ کرام اور محدثین عظام نے اس کا استعمال کیا ہے۔ اور اس وقت یہ حدیث کے مترادف اور اخبار الرسول کے ہم معنی ہوگا۔
اثر: کسی چیز کے بقیہ اور نشان کو کہتے ہیں،اورنقل کو بھی"اثر" کہا جاتا ہے۔اس لئے صحابہ وتابعین سے منقول مسائل کو"آثار" کہا جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ جب آثار کا لفظ مطلقاً بولا جائے گا۔تو اسے مراد آثار صحابہ وتابعین ہوں گے لیکن جب اس کی اضافت رسول کی طرف ہوگی یعنی"آثار الرسول" کہا جائے گا تواخبار الرسول کی طرح آثار الرسول بھی احادیث الرسول کے ہی ہم معنی ہوگا۔
- اگست
معاصر ’ اشراق ‘ کی ایک تفسیری بحث کا جائزہ :
﴿وَلَقَد فَتَنّا سُلَيمـٰنَ وَأَلقَينا عَلىٰ كُرسِيِّهِ جَسَدًا ثُمَّ أَنابَ ٣٤ قالَ رَبِّ اغفِر لى وَهَب لى مُلكًا لا يَنبَغى لِأَحَدٍ مِن بَعدى ۖ إِنَّكَ أَنتَ الوَهّابُ ٣٥ فَسَخَّرنا لَهُ الرّيحَ تَجرى بِأَمرِهِ رُخاءً حَيثُ أَصابَ ٣٦ ﴾... سورة ص
- اکتوبر
مضمون کی تکمیل کے بعد چند مزید چیزیں اور نظر سے گزریں یا علم میں آئیں، مناسب معلوم ہوتا ہے وہ بھی نذرِ قارئین کردی جائیں۔ ان میں سے ایک خود مولانا تقی عثمانی صاحب کا فرمودہ ہے کہ حیلے سے حکم میں کوئی تبدیلی نہیں آتی، جب کہ حلالۂ ملعونہ کے جواز کی ساری بنیاد ہی حیلے پر ہے، تعجب ہے کہ محولہ فتوے کے باوجود موصوف حلالۂ ملعونہ کو حیلوں اور باطل تاویلوں سے حلال کرکے دین کو کیوں بازیچۂاطفال بنا رہے ہیں؟
- فروری
- اگست
بہرحال بات ہورہی تھی، قرآنِ کریم کے الفاظ ﴿ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهٗ١ؕ ﴾ کی کہ حدیثِ رسول «لعن الله المحلل...» نے اس نکاح کو خاص کردیا ہے اس نکا ح کے ساتھ جو آباد رہنے کی نیت سے کیا جائے، کیونکہ شریعتِ اسلامیہ میں نکاح کا صرف یہی طریقہ رکھا گیا ہے۔
- نومبر
- اکتوبر
- دسمبر
- جون
- دسمبر
اللہ تعالیٰ نے اس ماہ مبارک کو بہت سے خصائص وفضائل کی وجہ سے دوسرے مہینوں کے مقابلے میں ایک ممتاز مقام عطا کیاہے جیسے:
ا س ماہ مبارک میں قرآن مجید کا نزول ہوا:
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ (البقرہ:2/185)
اس کے عشرہ اخیر کی طاق راتوں میں ایک قدر کی رات(شب قدر) ہوتی ہے جس میں اللہ کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے:
لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ (القدر 97/3)
"شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے"
ہزار مہینے 83 سال اور 4 مہینے بنتے ہیں۔عام طور پر ایک انسان کو اتنی عمر بھی نہیں ملتی۔یہ امت مسلمہ پر اللہ کا کتنا بڑا احسان ہے کہ اس نے اسے اتنی فضیلت والی رات عطا کی۔
رمضان کی ہر رات کو اللہ تعالیٰ اپنےبندوں کو جہنم سے آزادی عطا فرماتے ہیں۔
اس میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کےدروازے بند کردیئے جاتے ہیں۔
سرکش شیاطین کو جکڑ دیاجاتا ہے۔
- جنوری
اس مضمون میں روزے سے متعلق ضروری احکام و مسائل بیان کیے گئے ہیں، مثلا ۔۔ روزے کے واجبات و آداب کیا ہیں؟ رمضان المبارک میں کون سی دعائیں مسنون ہیں؟ اس کے فوائد اور فضائل کیا ہیں؟ روزن کن چیزوں سے ٹوٹ جاتا ہے اور کن چیزوں سے نہیں ٹوٹتا؟ اور اسلام میں اس کی اہمیت کیا ہے؟ وغیرہ، مختصر ان باتوں کا ذکر ہو گا۔ وباللہ التوفیق ۔۔
روزے کی اہمیت
روزے کی اہمیت تو اسی سے واضح ہے کہ یہ اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک رکن ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
بني الإسلام على خمس: شهادة أن لا إله إلا الله وأن محمداً رسول الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، وصوم رمضان، وحج البيت
(صحیح بخاری، الایمان، باب، رقم الحدیث 8 ۔ مسلم، الایمان، باب ارکان الاسلام، رقم 16)
- مارچ
- ستمبر
- اکتوبر
جواب: رِبا عربی زبان کا لفظ ہے اور قرآنِ کریم میں بھی استعمال ہوا ہے۔ اس کے لغوی معنی زیادتی، بڑھوتری، اضافے کے ہیں۔ لیکن شرعی اصطلاح میں اس سے مراد مطلق اضافہ اور زیادتی نہیں ہے، بلکہ ایک مخصوص قسم کی زیادتی ہے
- مارچ
- نومبر
شیخ البانی اپنے وقت کے عظیم محقق، محدث اور داعی ٔ کبیر تھے، انہوں نے بیک وقت کئی محاذوں پر اتنے عظیم کارنامے سرانجام دیئے ہیں
- نومبر
- اگست
- جنوری
یہ مسائل دو قسم کے ہیں۔ ایک عالمِ اسلام کے اندرونی اور باہمی مسائل و تعلقات۔دوسرے جارح استعماری طاقتوں کے پیداکردہ مسائل و مشکلات۔
اول الذکر میں ہر مسلمان ملک میں اندرون ملک اسلامی اور غیر اسلامی طاقتوں کی کش مکش اور ان کے درمیان محاذ آرائی اور کئی اسلامی ممالک کا آپس میں باہمی تصادم ہے۔
ثانی الذکر میں سرفہرست کشمیر کا مسئلہ ہے، جہاں کئی سالوں سے بھارتی فوجوں نے کشمیری مسلمانوں کا جینا حرام کر رکھا ہے اور ان پر طرح طرح سے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔ دوسرا بیت المقدس کا مسئلہ ہے جو ایک عرصے سے اسرائیل کے غلبہ و تسلط میں ہے اور اسرائیل نے اسے اپنا دارالحکومت قرار دے رکھا ہے اور اس کی ڈھٹائی اور دیدہ دلیری کا یہ حال ہے کہ وہ جب چاہتا ہے کسی بھی عرب علاقے پر چڑھ دوڑتا ہے۔
- جون
- ستمبر
گذشتہ شمارہ محدث (نمبر361) میں میرا سابقہ مضمون پڑھ کر کسی کے ذہن میں یہ اشکال آسکتا ہے کہ علماے احناف تو خلع کا ذکر بھی کرتے ہیں او راس کا اثبات بھی، پھر ان کی بابت یہ کیسے کہا جاسکتا ہے کہ وہ خلع کا انکار کرتے ہیں؟
- جولائی
- جون
- نومبر
لیکن دینی واسلامی جماعتوں کی طرف سے ایک بات یہ کہی جا رہی تھی کہ اس بل میں ایسے الفاظ کا اضافہ ضرور کیا جائے،جس سے قرآن وسنت کی بالادستی یقینی ہو جائے اور ہمارے آئین کا وہ تضاد دور ہو جائے،جو اسلامی نظام کے نفاذ سے بچنے کے لیے عمداًاس میں رکھا گیا ہے تاکہ حکمران آئین کی بعض خوش نماشقوں سے عوام کو بھی بہلاتے رہیں اور دوسری شقوں کی رو سے وہ نفاذ اسلام کے لیے عملی اقدامات سے پہلو تہی بھی کرتے رہیں۔ہمیں شدید خطرہ ہےکہ جب تک آئین کے اس تضاد کو دور نہیں کیا جائے گا،موجودہ شریعت بل کے پاس کر لینے سے بھی کچھ نہیں ہوگااور حکومت بدستور نفاذ شریعت سے گریزاں رہے گی،
- جولائی
گر نہ بیند بروز شپرہ چشم
چشمہ¿ آفتاب را چہ گناہ
تاہم اتمام حجت کے نقطہ نظر سے زیر نظر سطور میں بطور خاص ان اعتراضات اورغلط فہمیوں کےبارے میں ضروری گزارشات پیش کیاجاتی ہیں جو ان پرکئے جاتے ہیں اور پھیلائے جاتے ہیں:
مدارس دینیہ کےنصاب میں تبدیلی کا مسئلہ:۔
ان میں سب سے اہم مسئلہ نصاب تعلیم کا ہے۔اس پر گفتگو کرنے و الے اپنےاور بیگانے دوست اور دشمن دونوں قسم کے لوگ ہیں۔بعض لوگ بڑے اخلاص سے دینی مدارس کے نصاب میں تبدیلی کا مشورہ دیتے اور اس میں تبدیلی کی خواہش رکھتے ہیں۔لیکن ہم عرض کریں گے کہ نصاب میں بنیادی تبدیلی کے پیچھے چاہے کتنے ہی مخلصانہ جذبات ہوں تاہم وہ دینی مدارس کے اصل مقاصد سے (جس کی وضاحت گزشتہ مضمون میں کی جاچکی ہے) مناسبت نہیں رکھتی۔بلکہ وہ ان کے نصاب میں تبدیلی کی دو صورتیں ہیں:۔
- فروری
- مارچ
- جون
(وزارتِ مذہبی امور کی نئی تجاویز کا ایک جائزہ)
ایک عرصے سے پاکستان میں رویتِ ہلال کا مسئلہ زیر بحث ہے۔ آئے دن اس سلسلے میں نئی تجاویز سامنے آتی ہیں اور بحث کا ایک نیا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے، لیکن نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ یہ ایک شرعی مسئلہ ہے اور اس کے لئے جو ضروری باتیں تھیں، وہ شریعت نے ہمیں بتا دی ہیں۔ مثلا یہ کہ:
(1)ہلال کا دیکھا جانا ضروری ہے، یعنی اس کے لیے رؤیتِ بصری ضروری ہے، محض سائنسی آلات سے اس کے وجود و عدمِ وجود کا علم کافی نہیں۔
(2) ایک جماعت کا دیکھنا ضروری نہیں، ایک یا دو یا چند افراد کا دیکھ لینا کافی ہے، اگر دیکھنے کی گواہی دینے والے معتبر ہوں تو ان کی رؤیت پورے ملک کے لیے کافی ہو سکتی ہے۔
(3) عیدیں یا رمضان یا حج، جن کی بنیاد رؤیتِ ہلال پر ہے، ان کی حیثیت ملکی تہواروں یا جشنوں کی نہیں ہے، بلکہ دراصل یہ سب ملت اسلامیہ کے شعائر ہونے کے ناطے عبادات میں شامل ہیں۔ اس لیے ان میں وحدت (یعنی پورے عالم اسلام میں ایک ہی دن اِن کا آغاز ہو) مطلوب نہیں ہے، بلکہ ان میں اصل چیز اخلاص اور خشوع و خضوع ہے۔ اور اس کے لیے ہر جگہ علاقائی اجتماعات کافی ہیں جو مسلمانوں کی شان و شوکت کا مظہر ہوں، عالمی وحدت قطعا ضروری نہیں (جیسا کہ ہم محدث، مارچ 99ء کے "فکرونظر" میں اس نکتے کی وضاحت کر چکے ہیں)
- جنوری
- اگست
- جولائی
خاندانی تعارف و پس منظر :۔
ان کے بزرگوں میں حا جی محمد عارف سب سے پہلے کیلیانوالہ میں آکر مقیم ہو ئے ان کے بیٹوں میں امام الدین اور محمد الدین تھے جن سے ان کا سلسلہ نسب پھیلا ایک اور بیٹے سلطا ن احمد بھی تھے مو لا نا عبد الرحٰمن کیلا نی رحمۃ اللہ علیہ کے جدا امجد امام الدین تھے جو مدرسہ غزنویہ امرتسر کے فیض یا فتہ تھے ۔ ان کے آگے تین بیٹے تھے ۔نور الٰہی،عبد الحی اور عبد الواحد ،مو لا نا امام الدین کے بڑے بیٹے نو رالٰہی اور ان کی اولا د مولوی نور الٰہی صاحب سے جو بہت عمدہ کا تب تھے اور خوش نویسی ہی ان کا ذریعہ معاش تھا چار بیٹے ہوئے ۔محمد سلیمان محمد ادریس ،عبد الرحمٰن اور عبد الغفور اور یہ چاروں بھا ئی ماشاء اللہ اپنے آبائی پیشے کتابت کے علاوہ علم و فضل میں بھی ممتاز رہے ۔یہ سب کیلیانوالہ کی نسبت سے جوان کے آباؤ واجداد کا کئی پشتوں سے مسکن تھا کیلا نی کہلاتے ہیں ۔
- جون
- اکتوبر
- جولائی
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ !
ماہنامہ 'محدث' شمارہ مئی 2012ء میں آپ کا تحریر کردہ گرامی قدر اداریہ بعنوان ''مسئلہ تکفیر و خروج اور علما کی ذمے داری'' نظر نواز ہوا۔
- نومبر
﴿وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ ﴿٨٥﴾... آل عمران (2)"جو اسلام کے علاوہ کوئی اور دین تلاش کرتاہے وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیاجائے گا،اور وہ آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے ہوگا۔"
- نومبر
آج کل بہت سے سیکولر اہل قلم جن میں علامہ اقبالؒ کے فرزند جاویداقبال ؒبھی شامل ہیں ۔فکر اقبال ؒ کے حوالے سے ایک شرعی اصطلاح ۔اجتہاد ۔کے بارے میں ایسی باتیں کہہ اور پھیلا رہے ہیں کہ جن سے اتفاق نہیں کیا جاسکتا کیونکہ وہ گمراہ اور صراط مستقیم سے انحراف پر مبنی ہیں ۔
- اپریل
- مارچ
- مئی
﴿وَإِن مِّنكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا ۚ كَانَ عَلَىٰ رَبِّكَ حَتْمًا مَّقْضِيًّا ﴿٧١﴾ ثُمَّ نُنَجِّي الَّذِينَ اتَّقَوا وَّنَذَرُ الظَّالِمِينَ فِيهَا جِثِيًّا﴾ (سورہ مریم:71۔72)
"تم میں سے ہر ایک وہاں ضرور وارد ہونے والاہے، یہ تیرے پروردگار کے ذمے قطعی، فیصل شده امر ہے (71) پھر ہم پرہیزگاروں کو تو بچالیں گے اور نافرمانوں کو اسی میں گھٹنوں کے بل گرا ہوا چھوڑ دیں گے"
صاحب"تدبر قرآن" نے اس کی تفسیر میں کہاہے کہ مِّنكُمْ میں خطاب صرف کافروں سے ہے۔اس کامخاطب تمام انسانوں کو قراردینا،چاہے وہ مومن ہو یاکافر؟مفسرین کی غلطی ہے اور یہ قرآن کریم کی دوسری آیات کے بھی خلاف ہے۔جس میں کہا گیا ہے کہ اہل ایمان جہنم سے دور رکھے جائیں گے۔
- اپریل
جواب: اس بارے میں شرعی دلائل یوں ہیں ۔۔ قرآن کریم میں ہے:
﴿لِلرِّجالِ نَصيبٌ مِمّا تَرَكَ الوٰلِدانِ وَالأَقرَبونَ وَلِلنِّساءِ نَصيبٌ مِمّا تَرَكَ الوٰلِدانِ وَالأَقرَبونَ مِمّا قَلَّ مِنهُ أَو كَثُرَ... ﴿٧﴾...النساء
"ماں باپ اور عزیز و اقارب کے ترکہ میں مردوں کا حصہ بھی ہے اور عورتوں کا بھی۔ (جو مال ماں باپ اور اقارب چھوڑ مریں) خواہ وہ مال کم ہو یا زیادہ (اُس میں) حصہ مقرر کیا ہوا ہے۔"