- مارچ
- اپریل
1988
مدینہ ریارِ رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)، اللہ اللہ
یہاں رحمتوں کا نزول اللہ اللہ
پیغمبر (صلی اللہ علیہ وسلم) تھے علم اور حکمت میں یکتا
- مئی
- جون
1995
ازل سے ملتا ہے مجھ کو ذوق لطف ربانی مرا دل بن گیا ہے مرکز انوار یزدانی
اسی نے نور بخشا ہے نگاہوں کو بصیرت کا جلاتا ہے وہی انساں کے دل میں شمع ایمانی
وہ دیتاہے دل کو آرزو فقر رسالت کی سکھائے ہیں اسی نے ہم کوانداز جہاں بانی
وہی کرتاہے روشن لطف سے تاریک سینوں کو نظر کو بخش دیتاہے کرم سے نور عرفانی
شعورذات کی دولت عطا کرتاہے انساں کو اسی کے در پہ جھکتی ہے شہنشاہوں کی پیشانی
اسی نے نور بخشا ہے نگاہوں کو بصیرت کا جلاتا ہے وہی انساں کے دل میں شمع ایمانی
وہ دیتاہے دل کو آرزو فقر رسالت کی سکھائے ہیں اسی نے ہم کوانداز جہاں بانی
وہی کرتاہے روشن لطف سے تاریک سینوں کو نظر کو بخش دیتاہے کرم سے نور عرفانی
شعورذات کی دولت عطا کرتاہے انساں کو اسی کے در پہ جھکتی ہے شہنشاہوں کی پیشانی
- فروری
1982
ڈوبتے دل کا تموج میں سہارا تو ہے
مری سوچوں کے سمندر کا کنارا تو ہے
میں تو بیتاب ہوں گرداب میں قطرے کی طرح
- مارچ
1982
ترے جلووں کی اصلا کیف سامانی نہیں جاتی
دل پر شوق کی بیتاب حیرانی نہیں جاتی
نگاہوں میں سماتے بھی نہیں لیکن یہ عالم ہے
- مئی
- جون
1982
قیامِ زیست کا حاصل کہاں ہے
جنوں کا جلوہ پرور دل کہاں ہے
عطا وہ کر تو دین کونین لیکن
- فروری
1984
باوجود دردِ پیہم دل کا ماتم کیا کریں
خستگی تیری رضا ہے چشمِ پُرنم کیا کریں
تیرے سنگِ آستاں پر جھک گئی اپنی جبیں
- اپریل
- مئی
1984
وہ فرمائیں گے رحمت کی نظر آہستہ آہستہ
بنے گا غم ہمارا معتبر آہستہ آہستہ!
کبھی تو ہو ہی جائے گی صدائے غم کی شنوائی
- جنوری
- فروری
1980
تو ذوالجلال ہے تو خدائے قدیر ہے یکتا ہے ، لا شریک و علیم و بصیر ہے
تو صیف لکھ رہا ہوں تیرے کمال کی طاری دل و دماغ پہ کیف صریر ہے
گرداب حاثات میں گھر کر بھی اے خدا دل ہے کہ تیرے ذکر سے راحت پذیر ہے
شاہ دو زیر منعم و محکوم و حکمراں جو شخص بھی ہے تیرے ہی در کا فقیر ہے
- جنوری
1990
ہر لحظ ہیں جو ڈھونڈتے غیروں کا سہارا
فطرت کو بھلا کیوں ہو وجود اُن کاگوارہ
جومحو تماشالب ساحل ہیں ازل سے
- مئی
1990
لحظہ لحظہ راحت جاں ہو لا الٰہ الا اللہ
قلب کے ہر گوشے میں نہاں ہو لا الٰہ الا اللہ
جسم کے ٹکڑے سے عیاں ہو لا الٰہ الا اللہ
اے میرے آقا میں جسدم جام شہادت پی جاؤں
خون کے ہر قطے کی زبان ہو لا الٰہ الا اللہ
لا الٰہ الا اللہ پر روح وبدنی تک مٹ جائیں
- جنوری
1985
تیرے دیوانے جو طیبہ کی جناں سے گزرے
روحِ بیتاب پکاری "یہ کہاں سے گزرے"
منزلِ شوق میں ہم سود و زیاں سے گزرے
- فروری
1985
دل ہے مراقربان محمدﷺ
جان فائے آن محمدﷺ
سبحان اللہ یہ شان محمدﷺ
- دسمبر
1985
انہیں شامل تو کرلوں داستاں میں یہ مشکل ہے کہاں وہ اور کہاں میں
تکلف برطرف یہ بات سچ ہے نہیں ہوں نعت کے شایان شاں میں
رسائی اُن کی ہے عرش بریں تک سیہ بخت و نصیب دشمناں میں
- اکتوبر
1984
زندگی پُر بہار ہوجائے
ہر نظر لالہ زار ہوجائے
ناطقہ دل کا ترجمان بنے
- نومبر
1984
ذوق جنوں کی بات ذرا مان جائیے
خدمت میں ان کی لے کے دل وجان جائیے
امّی لقب ہیں باعثِ تزئین کائنات
- فروری
1985
تیرے دیوانے جو طیبہ کی جناں سے گزرے
روحِ بیتاب پکاری "یہ کہاں سے گزرے"
منزلِ شوق میں ہم سود و زیاں سے گزرے
- فروری
1985
قربتِ ربِ دو عالم کا سبب ہے جو نماز
کیسے ممکن ہے کہ ہو بے لذت سوز و گداز
رحمتِ حق کو کرے پابند یہ کس کو مجاز